مسٹری مائکروف سیدہ آیت
۔۔۔۔۔۔اکلوتا
۔۔۔۔۔اس شہر میں جو بھی آتا تھا اس کے لب سی دیے جاتے ۔۔ان کے عقیدے کے مطابق آواز ایک بلا تھی جس سے بچنا سب سےمقدم فریضہ تھا ۔۔نہیں معلوم انہیں آواز سے اتنی نفرت کیوں تھی ۔ہاں اتنا علم ضرور ہے کہ نفرت میں شدت اس قدر انتہا درجے کی تھی کہ بام و در کو بھی اس سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ۔۔۔وہ آواز سننا تو دور کی بات آواز نکالنا بھی پسند نہ کرتے تھے ہر قسم کی آواز سے محفوظ رہنے کے لیے انہوں نے انوکھا حل نکالا تھا کہ جو بھی بچہ پیدا ہوتا وہ اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈال دیتے تاکہ وہ لفظوں اور لہجوں کے آزار سے محفوظ رہ سکے ۔ان کے خیال میں لفظ اور لہجے فتنہ تھے جو تلقین و تبصرے میں ڈھل کر موسموں کو مجروح کرتے ہیں چونکہ خوشبو کے گھاؤ آسمان والا برداشت نہیں کرتا اس لیے عذابِ نازل ہوتے ہیں۔۔۔حرفوں کے وار سے بچنے کی خاطر کتاب شجرِممنوعہ قرار دی جا چکی تھی۔"پھر تو وہ پریم نگر ہو گا اور وہاں سکون کا راج ہوتا ہو گا۔۔۔۔ہے نا ؟؟ " بوڑھا جھکی کمر سیدھی کرنے کو پل بھر کے لیے رکا تو میں نے جھٹ پوچھا"ہونا تو یہ یہی چاہئیے تھا کہ وہ ہر آزار سے محفوظ رہتے مگر وائے قسمت !! ایسا نہ ہوا ۔۔۔کیا تم جانتے ہو کہ ہر دور کا آشوب اس کے سینے میں ہی پلتا ہے۔۔۔۔؟؟؟بوڑھے نے ایک گہری نظر مجھ پر ڈالتے ہوئے سوال کیا مگر جواب کا انتظار کیے بنا ہی پھر سے کہنے لگا۔۔۔"ہوا یہ کہ اتنے حفاظتی اقدامات کے باوجود نئی نسل کے سن بلوغت کو پہنچتے ہی اس شہر کے باسی عجیب مصیبت میں گرفتار ہو گئے۔۔۔ہر طرف کھلبلی مچ گئی تھی ۔۔۔۔ ان دیکھے فتنے کے اضطراب سے پیدا ہونے والے ارتعاش نے زمین پر زلزلے کی سی کیفیت پیدا کر دی تھی جس کی وجہ سے کوئی بھیشے اپنے اصل پر قائم نہ رہ پائی۔پرندوں نے آشیانے توڑ کر پروازچھوڑ دی اور درختوں کی جڑیں زمین سے منکر ہونے لگیں۔۔۔۔سب مصیبتوں پہ بڑی مصیبت آنکھوں سے نکلتا زہریلا دھواں تھا جو شفاف فضا میں شگاف ڈالنے لگا ۔۔۔جن سے اجل نقارے بجاتی نکلتی اور راہ میں آنے والی ہر شے کو نگلتی دوسری سمت جا پہنچتی۔۔ ایک دوسرے کو خطرے سے آگاہ کرنے کی کوشش ممکن نہ تھی۔۔۔سو کوئی نہ بچ سکا۔۔۔۔۔۔"کہانی ختم کرتے ہی اس نے اپنی دھندلی لالٹین تھامی اور لاٹھی اٹھا کر چلنے کا ارادہ کرنے لگا تو میں نے بیتابی سے پوچھامگر اس اضطراب کا کارن کیا تھا ۔۔۔یہ تو بتاتے جاؤ۔۔۔۔؟؟؟" شور" ۔۔۔۔اور تم کون ہو؟؟اس شہر سے بچ نکلنے والا اکلوتا بدقسمت۔مجھے لگا کسی نے میرے کانوں میں پگھلا سیسہ انڈیل دیا ہو۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment