Saturday, July 14, 2018

ناول جنون منزل عشق ہے از فر حت نشاط مصطفی قسط 1

#یہ_جنون_منزلِ_عشق_
ہےقسط_01از فرحت نشاط مصطفےٰ

"ثنا سکندر اٹینشن ہوجاؤ کچھ ہی دیر میں کنوینشن اسٹارٹ ہوجائے گا اور تم ابھی تک نیند کے سمندر میں غوطے کھا رہی ہو" ڈیزی اس کا شانہ جھنجھوڑتے ہوئے بولی" یار کب شروع ہوگا یہ کنوینشن میں تو کھڑے کھڑے اکڑ گئی ہوں ڈسکوری والوں پہ اتنا برا وقت آگیا ہے کہ کنوینشنز کی بھی کوریج کریں " ثنا منہ بناتے ہوئے بولی"مس ثنا شاید آپ یہ بھول رہی ہیں کہ ہم یہاں کس تھیم کیلئے آئے ہیں اور یہ تمہاری پہلی کور اسٹوری ہے ڈسکوری کیلئے " ڈیزی ڈیجیٹل نوٹ بک پہ نگاہ ڈالتے ہوئے بولی" اوکے بابا آئی نو بٹ ہم اپنی اسٹوری کیلئے ان سے بعد میں بھی مل سکتے ہیں مینز ان کے انٹرویوز کرلیں گے" ثنا کچھ نروس ہوتے ہوئے بولیڈیزی نے اس کا نروس ہونا محسوس کیا اپنا ٹیبلٹ سائیڈ پہ رکھااور ثنا کے دونوں ہاتھ تھام لئے" یو نو ثنا اس کور اسٹوری کیلئے مونیکا نے تمہیں کیوں سلیکٹ کیا بی کوز یہ motivational story اس عورت کی ہے جو ایک ایسے system سے تعلق رکھتی ہے جہاں عورت کو basic needs تک حاصل نہیں اور ایسے میں یہ لیڈی she is a quite symbol of miracle تمہیں معلوم ہے یہ اس لیڈی کی سیکنڈ ڈاکٹریٹ ہے اور سب سے اسپیشلبات اس کے بیٹے نے بھی اس کے ساتھ ڈاکٹریٹ کیا ہے دونوںکو ایک ساتھ ہی ڈگری ملے گی what a moment وہ پاکستانی ہے اور تم بھی جس طرح تم اسٹرگل کر کے یہاں تک پہنچی ہو تم سے اچھا اس اسٹوری پہ اور کوئی کام نہیں کرسکتا تمہارے پاس ایک ونڈر فل چانس ہے کہ تم بتا سکو اپنے کنٹری کے بارے میں کہ پاکستان کا رائٹ سین کیا ہے "" وہ تو ہے بٹ میں بہت نروس ہوں " ثنا خوف ذدہ سی تھی" اوہ کم ان میں تمہارے ساتھ ہوں " ڈیزی اسے تسلی دیتی ہوئے بولیثنا سکندر اور ڈیزی مائیکل دونوں کا تعلق ڈسکوری سے تھا ڈیزیتو باقاعدہ ڈسکوری کی ایمپلائی تھی مگر ثنا ٹرائل بیسس پہ تھی پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کے بعد وہ لندن آگئی تھی صحافت اس کا شوق تھا جنون تھا وہ اسٹرگل کر کے یہاں پہنچی تھی مونیکا ایڈیگر ان کی ہیڈ تھی اس نے ثنا کو" quite colour of lady of east" کی تھیم دیتے ہوئے کہا تھا"مشرق میں بہت اسرار ہے ثنا سکندر جو دکھتا ہے وہ ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے وہ دکھتا نہیں تم مشرق والے اپنے راز آسانی سے نہیں کھولتے اس لئے میں چاہتی ہوں مشرق ہی مشرق کے مقابل آئے تم اس اسٹوری پہ کام کرو تو بتاؤ مشرق کی adorable ladies کون کون ہیں " مونیکا پیپر ویٹ گھماتے ہوئے بول رہی تھی" محترمہ فاطمہ جناح جنہوں نے پاکستان کی محبت میں اپنی ذاتی ذندگی قربان کر دی ....بینظیر بھٹو جو اپنے کازز کیلئے فیملی سے دوری کا گھونٹ پی لیتی ہے......." ثنا بول رہی تھی" اونہوں ثنا عام عورت کی خاصیت کی بابت بتاؤ جن کی خاصیت عام نہ ہو ایسے تو پھر مدر ٹریسا,گاندھی فیملی کی لیڈیز بھی ہیں " مونیکا بولیثنا ایک لمحے کیلئے چپ ہوگئی کتنی خواتین ہوں گی اس وقت پاکستان میں جو محدود وسائل میں سروائیو کر رہی ہیں اور ہر میدان میں آگے ہیں ""تم جو نام لے رہی ہو وہ اس وقت ایک دنیا جانتی ہے مگر کیا تم ایک ایسا نام جاننا چاہو گی جسے دنیا تمہارے زریعہ جانے" مونیکا اسکی طرف جھکتے ہوئے بولی" وائے ناٹ" ثنا نے کہا" یہ دیکھو " مونیکا نے پروجیکٹر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا" یہ تو کیمبرج یونی ہے " ثنا حیرانگی سے بولی" یس مائی ڈیر ....کل کیمبرج کا کنوینشن ہے اور وہیں تم مل سکوگی دی ونڈر فل لیڈی ایلاف اذلان شاہ سے " مونیکا اٹھتے ہوئے بولیتمہیں باقی ڈیزی گائیڈ کردے گی یہ کہہ کر مونیکا چلی گئی تھیسو اب ثنا اور ڈیزی کیمبرج کے کنوینشن ہال میں تھیں" اوہ ثنا لک وہ آرہے ہیں دونوں ماں بیٹا بٹ دیکھو وہ ڈیشنگ سا مرد بھی ہے آئی تھنک پوری فیملی ہے " ڈیزی پرجوش سی ہو کے بولیثنا نے سامنے دیکھا اور مسمرائز سی ہوگئی تھی وہاں بہت لوگ تھے مگر ان تینوں جیسا نہ تھا کوئی وہاں ایلاف اذلان بیچ میں تھی روایتی کنوینشن ڈریس پہنے مشرقی لباس پہنے سر پہ سرمئی اسکارف باندھے وہ ایک باوقار سی لیڈی تھی اس کے بیٹے نے بھی کنوینشن ڈریس پہن رکھا تھا براؤن سوٹ پہ جبکہ ایلاف کے دائیں طرف گرے سوٹ پہنے سرمئی میچنگ ٹائی لگائے ذہانت سے بھر پور شہد رنگ آنکھوں پہگلاسز لگائے مردانہ وجاہت کا شاہکار وہ اپالو جیسا دکھنے والا شاندار شخص ایلاف کے ہم قدم تھا اس کے عنابی لب ایلاف کی کسی بات پہ مسکرائے تھے اور ثنا نے سوچا تھا " کوئی مرد اتنا حسین مسکرا بھی سکتا ہے "" واؤ یار یہ ماں بیٹا کم بہن بھائی ذیادہ لگ رہے ہیں اور ہزبینڈ تو دیکھو اسکا یہ ہالی وڈ میں آجائے تو سب کی چھٹی ہوجائے " ڈیزی نثار ہوتے ہوئے بولی" ہم یہاں ایلاف لیڈی کو فوکس کرنے آئے ہیں نا کہ ان کے شوہر کو ہالی وڈ میں چانس دلانے اب چلو اپنی سیٹ پہ کنونشن اسٹارٹ ہوگیا ہے " ثنا ڈیزی کو آگے دھکیلتے ہوئے بولی جو اب بھی پلٹ کے انہیں ہی دیکھے جا رہی تھی_____________________________کنونشن اسٹارٹ ہوچکا تھا ڈگریز اسٹوڈنٹس کو ملتیں وہ اپنی اسپیچکرتے اور پھر آگے سلسلہ چلتا" لیڈیز اینڈ جینٹیلمینز آج کا دن کیمبرج یونی کیلئے یوں بھی خاص ہے کہ اکنامکس کی فیلڈ میں آج جو ڈاکٹریٹ دی جارہیں اس میں دو اسٹوڈنٹس ایسے ہیں جو ماں بیٹا ہیں دونوں نے ایک ہی فیلڈ میں ریسرچ کیا اور ایز یو نو لیڈیز فرسٹ سو مس ایلاف اذلان شاہ کم آن اسٹیج اینڈ ٹیک یور ڈگری " ڈین کی بات پہ ہال تالیوں سے گونج اٹھا تھا ایلاف اپنی جگہ سے اٹھ کے اسٹیج تک آئی ڈگری لی اور ڈائس تک آئی دونوں ہاتھ ڈائس پہ ٹکائے وہ مسرور سی مسکرا رہی تھی چاند جیسے چہرے پہ روشن مسکان" سو ایلاف واٹ ڈو یو فیل کیا کہیں گی آپ کسے دیں گی کریڈٹ آپ " میزبان پوچھ رہا تھا" اللّه میں شکر گزار ہوں اس کی جس نے میرا وسیلہ پیر اذلان شاہ بنایا اگر میری ذندگی میں آپ نہ ہوتے تو یہ ایلاف محبوب ہی رہ جاتی میں آپ انگریز کیا کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے تو میری کامیابی کے پیچھے ان کاہاتھ میرے عشق کا جنون میری ذندگی کا نور آپ ہیں " ایلاف کا لہجہ عقیدت سے بھر پور تھا"عشق کا جنوں محترمہ ہم انگریز عشق نہیں جانتے .....مگر اتنا ضرورجانتے ہیں آپ کا سفر اتنا بھی آسان نہیں ہوگا بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے جنوں کی راہ میں "ٹھیک کہا آپ نے سفر مشکل صحیح مگر ہم سفر ہی مسیحا ہو توتھکن محسوس نہیں ہوتی اپنا مسیحا خود ڈھونڈنا پڑتا ہے چھاؤں میں بیٹھنے کیلئے شجر خود اگانا ہوتا ہے میری منزل سامنے اور مسیحا ساتھ ہے تلاش کوشش اور جستجو کے ساتھ یقین کا دیا ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے " ایلاف نے اس نوٹ کے ساتھ اسپیچ ختم کی اسٹیج سےاتر گئی تھیہال میں تالیوں کی گونج تھی اور فلیش لائٹس کی جھلملاہٹیں تھیں سب ان دونوں کو دیکھ رہے تھے کیا بونڈنگ ہے, ان میں مشرق میں بھی کمال ہے? بیویوں کو شوہر ایسے سپورٹ کرتے ہیں سب یہی سوچ رہے تھے کوئی ان لمحوں کی گرد بھی نا پا سکا تھا جنہوں نے ایلاف محبوب کی ذندگی میں جہنم کے شعلے دہکا دئیے تھے.ڈیزی نے ثنا کو دیکھا جو سر جھکائے کاغذ پہ لکھ رہی تھیایلاف اذلان شاہوہ لڑکی جو حجاب پہنتی ہےوہ جس کا شوہر جاگیردار ہےجو روایتوں سے جڑی زمین سے ہےجہاں عورت سانس بھی لینے کو ترستی ہےجہاں مرد عورت کا استحصال کرتا ہےوہاںایلاف اذلان شاہپڑھتی ہےقدم آگے بڑھاتی ہےاس کا مرد اس کا ساتھ نبھاتا ہےوہ اسے دھتکارتا نہیںاسکا سائبان بنتا ہےوہ اسے جلتی دھوپ میں سایہ دیتا ہےوہ آذاد ہےایلاف اذلان شاہروتی نہیںہمت ہارتی نہیںوہ سر جھکاتی نہیںکیوں کہوقت اور خدا دونوں اس پہ مہربان ہیں"کیا لکھ رہی ہو ثنا اتنے آرام سے تم سارا کریڈیٹ اس کے شوہراور قسمت میں ڈال رہی ہو " ڈیزی صدمے سے بولی" ہاں تو برا کیا ہے ہمارے معاشرے میں عورت مرد پہ ہی ڈپینڈ کرتیہے اس کہیں باپ کے روپ میں کبھی باپ کے روپ میں تو کبھی شوہر کے روپ میں مرد کو عورت کا نگہبان مقرر کیا گیا ہے ہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ بہت کم مرد عورت کو اس کا حق دیتے ہیں "ثنا جوش سے بولی" دیٹس مائی پوائنٹ مرد مرد ہے اور عورت عورت ہے لوگ وہی وقت وہی رواج اور حالات وہی مگر قسمت ایلاف جیسی عورتوں کی ہی کیوں چمکتی ہے " ڈیزی سانس لینے کو رکی پھر بولی " مرد اور عورت کوئی نئی جنس نہیں پیدا ہوئی ایلاف اور اذلان شاہ کی صورت میں ....یہ دونوں توازن کی وہ خوبصورت مثال ہیں جسے ہم مغرب والے تمہارے مشرق کے گاؤں محلوں میں ڈھونڈتے ہیں اور تم مشرق والے مغرب کے بارز اور کسینوز میں مرد عورت کو موقع تبھی دیتا ہے جب وہ اس کے رنگ میں رنگتی ہے مرد کی فطرت بڑی عجیب ہوتی ہے وہ عوت سے جڑا رہتا ہے بچپن میں ماں سے جوانی میں بیوی سے مگر اس عورت سے جو اس کا اندر پڑھ لے مرد اس عورت کے آگے ہی جھکتا ہے جو اس کو سنوار دے جس میں اس کی ماں جیسی خصوصیت ہو ورنہ اذلان شاہ تو پورا کڑیل مرد ہے فیوڈل سسٹم کا جاگیردار بہت سے مظلوموں کا ناخدا اسکی نرم روئی میں کمال ایلاف شاہ کی ریاضت کا ہے جس کا ثمر وہ صرف اسے ہی دیتا ہے ورنہ ایک سے بڑھ کے ایک چہرہ ہے یہاں مگر اس کی نگاہ میں صرف ایلاف ہے اذلان شاہ کا ہر انداز پکار رہا ہے کہ وہ صرف ایلاف کیلئے یہاں ہے کچھ تو کمال ہے....کوئی تو اسرار ہے ....مرتبہ یوں ہی تو نہیں ملتا " ڈیزی ایک ایک لفظ پہ زور دیتے ہوئے بولی" تم کہتی تو ٹھیک ہو ...میری کھوج یہی ہے کہ کیسے ہوا ہے یہ سب اتنا کمال ...اتنا بانصیب اور با مراد ہونا ایک انسان کے نصیب میں کب آتا ہے ?" ثنا کاغذ سمیٹتے ہوئے بولی"اتنی آسانی سے تم مشرق والے اپنے راز کھول دو تو ہم مغرب والے کھوج ہی کیوں لگائے ...یہ لیڈی اذلان نرم حلوہ تو قطعا نہ ہوں گی " ڈیزی اٹھتے ہوئے بولی" ڈونٹ وری میں بھی مشرق سے ہوں ہم مشرق والے اپنے راز ایک دوسرے سے سانجھے رکھتے ہیں ....اب چلو ان کی طرف اس سے پہلے وہ لوگ نکل لیں" ثنا اسے تسلی کے ساتھ ہوشیار کرتے ہوئے بولی" اوہ ہاں ....چلو " ڈیزی بولتے ہوئے اس کے ہم قدم ہوئی_______________________" ڈیڈ آج مجھے بڑا افسوس ہو رہا ہے میں اور مام آج خیر سے ڈاکٹریٹ کر چکے ہیں وی ہیو اے سلیبریشن آج سے پہلے ہم تینوں ساتھ سلیبریٹ کرتے تھے بٹ آج ہمارا ٹرائنگل بریک ہوگیا ہے" سفیان شاہ افسوس سے سر ہلاتے ہوئے بول رہا تھا" کیوں بھئی سفی ساری سلیبریشن میں اذلان ہمارے ساتھ ہوتے ہیں تو آج کیوں نہیں " ایلاف نے کہا" کیوں کہ پاپا ڈاکٹریٹ نہیں ہیں اور ویسے بھی ماما ہم جینئس ماں بیٹے کے ساتھ اونلی ماسٹرز پاپا ......نو نو جوڑی جم نہیں رہی " سفیان مسلسل اذلان شاہ کو تنگ کرتے ہوئے بول رہا تھا" سفی میرے سامنے کہہ رہے ہو تم یہ اس ڈگری پہ نام صرف میرا ہے مگر یہ بات ہم دونوں جانتے ہیں ساری ریسرچ رپورٹنگ تمہارے پاپا کی وجہ سے ہی پاسبل ہوئی ورنہ کیمبرج میں کوئی گھسنے بھی نہ دے ہمیں " ایلاف برا مانتے ہوئے بولی" کیا مام کبھی تو میری سائیڈ لیا کریں کیا آ وائف الویز بی وائفبنی رہتی ہیں اور پاپا آپ بھی کچھ بولیں نہ بلیو می مام آپ کونہیں ڈانٹیں گی" سفیان شرارت سے بولا" ہمارا وکیل اتنا زبردست ہے کہ ہمیں ضرورت ہی نہیں کچھ کہنے کی اور صاحبزادے آپ ہماری زوجہ کو کبھی ورغلا نہیں سکتے " اذلان شاہ ایلاف کے چہرے کو نگاہوں کے حصار میں لیتے ہوئے بولے" یہ چیٹنگ ہے بھئی آپ دونوں ہمیشہ میچ فکسڈ کردیتے ہو کبھی تو مجھ بیچارے پر رحم کیا کریں کیا سوچا تھا میں نےکہ آج صرف میں اور مام ڈنر پہ جائیں گے آپ دونوں کو لڑوا کے مگر کہاں بھئ خیر .....اے دنیا کے خوبرو ترین مرد کیا اس پرستان کے شہزادے کو اس قلوپطرہ ثانی کے ساتھ عیشائیہ تناول کرنے کی اجازت مل سکتی ہے" سفیان دونوں ہاتھ باندھ کے فریادی لہجے میں بولاایلاف کی ہنسی چھوٹ گئی تھی سفی ایسے ہی رونق لگائے رکھتا تھا"شہزادے پہ ہمیں اعتراض ہے مگر سوچا جاسکتا ہے انفیکٹ ہمیں شام میں برمنگھم جانا ہے تو تم ڈنر ,بریک فاسٹ دو دن تک اس قلوپطرہ کے ساتھ تناول کرسکتے ہو" اذلان شاہ بھی اسی کے لہجے میں بولے" ارے اذلان سفی یونہی ہانک رہا ہے ہم ہمیشہ کی طرح ساتھ ہی سب پلان کریں گے " ایلاف جلدی سے بولی" ارے ایلی آئی نو جانتا ہو اس جوکر کو مگر کچھ کام ہے ارجنٹ شیلٹر ہوم سے ریلیٹیڈ پھر کچھ بزنس کے ایشوز بھی سو ڈونٹ وری " اذلان نرمی سے بولے" آپ کے ہوتے ہوئے کیا ٹینشین گڈ لک اور میرے خیال سے اب چلنا چاہئے کافی انٹرویوز اور فوٹوز ہوگئے " ایلاف اٹھتے ہوئے بولی" یس مام چلیں گھر چھوڑ دیں آپ کو پھر ڈیڈ کو بھی چھوڑنا ہے آپ بھی تھک گئیں ہیں " سفیان سنجیدگی سے بولا وہ دیکھ رہا تھا کیسے صحافیوں کی بارات اور سوالات نے ایلاف کو گھیر رکھا تھا" ایکسکیوزمی " کی آواز پہ سفیان نے پلٹ کے دیکھا وہ دو لڑکیاں تھیں جرنلسٹ" نو مور انٹرویو ...وی آر گوئنگ " سفیان روڈلی بولا" لیڈی اذلان ہم ڈسکوری سے ہیں مونیکا سے آپ کی بات ہوئی تھی ہماری کمٹمنٹ ہے " ثنا سفیان کی بات نظر انداز کرتے ہوئے بولی" اوہ یس بٹ اب ہم جا رہے ہیں آپ یہ کارڈ رکھ لیں میٹنگ ٹائم فکسڈ کرلیں گے آپ نے یہاں تو اپنا کام پورا کرلیا نا" ایلاف اخلاق سے بول رہی تھی" اوہ تھینک یو ہم آپ سے جلد کانٹیکٹ کریں گے یہاں تو کام ہوگیا کیا آپ لوگ کیا ایک فیملی فوٹو دیں گے " ڈیزی پروفیشنل مسکراہٹ سے بولی" ابھی جو وہاں پورا پورٹ فولیو شوٹ ہوا ہے تو آپ دونوں کیا سو رہی تھیں " سفیان ناگواری سے بولا" ڈسکوری کا کام کرنے کا طریقہ الگ ہے مسٹر وی آر دا بیسٹ لیڈی اذلان کین وی ہیو فوٹو " ثنا چبا چبا کے بولی" اوکے " اذلان تنبیہی نگاہوں سے سفیان کو گھورتے ہوئے بولےفوٹو سیشن کمپلیٹ ہوا تو وہ لوگ وہاں سے چل دئیے اور ثنا تو جیسے پھٹ پڑی" نخرہ دیکھا تھا اس گھونچو مل کو ایٹیٹیوڈ تو یوں دکھا رہا تھا جیسے اس کا انٹرویو کرنا ہے بندر کہیں کا جیسے ہم ڈسکوری سے نہیں نیشنل جیوگرافک سے آئے ہوں چار گھنٹے سے یہاں سڑ رہے اور وہ چوہا بول رہا تھا نو مور انٹرویو جیسے یہی سننے آئے تھے ہم"" اوہ ثنا کم آن بی پروفیشنل چلو مونیکا کو رپورٹ بھی کرنا ہے"ڈیزی نے اس کی بات پہ کان بھی نہیں دہراادھر سفیان نے تفتیش شروع کر رکھی تھی" یہ کیا چکر ہے مام ڈسکوری کا""وہ لوگ motivational story پہ کام کر رہے ہیں اس لئے تمہاریمام کا انٹرویو کرنا چاہتے ہیں" اذلان شاہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوئے بولے" اس کا مطلب ہے وہ آپ کی پوری ہسٹری کھنگالیں گے کتنی اذیت ہوگی مام کو جو گزر گیا سو گزر گیا خدا خدا کرکے مام کی آزمائشیں ختم ہوئیں ہیں how could you allow this pull shit " سفیان برہمی سے بولا ایسا ہی حساس تھا وہ ایلاف کیلئے اس کے ایک ایک زخم کا گواہ تھا وہ" ڈونٹ وری تمہاری ماں بچی نہیں ہے اسے معلوم ہے کہ کیا بات کرنی ہے اور کس طرح کرنی ہے " اذلان شاہ ناگواری سے بولے" سفی جب تمہاری ماں نے اس وقت اپنے دکھوں کا اشتہار نہیں لگایا تو اب تمہیں لگتا ہے ایلاف یہ کام کرے گی ہمارے مسئلے ہماری جاگیر ہوتے ہیں انہیں چوباروں پہ نہیں گھر کی چار دیواری میں حل کیا جاتا ہے ایلاف اذلان شاہ کو اپنی عزت کرانی آتی ہے اپنا مان رکھنا آتا ہے " ایلاف مضبوط لہجے میں بولی" آئی ایم پراؤڈ آف یو مام آپ کی آنکھوں میں گزرے وقت کی پرچھائی آنسو بن کے چمکے میں نہیں برداشت کر سکتا " سفیان جذباتی ہوئے بولا" جس ماں کا بیٹا تم جیسا ہو اس ماں کی آنکھوں میں ماضی کی گرد نہیں مستقبل کے خواب ہوتے ہیں اجلے روشن خواب " ایلاف سفیکی پیشانی چومتے ہوئے بولی" تو آپ کا اگلا خواب کیا ہے " اذلان ماحول کا بوجھل پن کم کرتے ہوئے بولے" فی الحال تو آئس کریم کا خواب بس میں اور سفی اور آپ کی برازیلین کافی " ایلاف مزے سے بولی" یعنی شوہر ہونے کے ناطے مجھے ہی جیب ڈھیلی کرنی ہے یار سفی مدد کراؤ باپ کی " اذلان مصنوعی بے چارگی سے بولے" نو وے ڈیڈ " سفی نے ہری جھنڈی دکھائی تو وہ سب ہنس پڑےجاری....

No comments:

http://novelskhazana.blogspot.com/